
"Life-Lessons from Juz 1: The Evils of Pride - Featuring verses from Surah Al-Baqarah (21-37, 206)
Seeking Guidance & The Dangers of Pride in Islam
Learn the dangers of pride from Juz 1 (Surah Al-Baqarah 21-37, 206) – how Shaytan’s arrogance led to his downfall, while Adam’s repentance saved him.
تکبر کے نقصانات کو پہلے پارے (سورۃ البقرہ: آیات 21-37، 206) سے سیکھیں — شیطان کا غرور اس کی ہلاکت کا باعث بنا، جبکہ آدم علیہ السلام کی توبہ نے انہیں نجات دی۔
Table of Contents
The Central Message of Juz 1
The first Juz of the Quran begins with Surah Al-Fatihah, emphasizing the importance of seeking guidance from Allah (SWT). This theme continues in Surah Al-Baqarah, the longest Surah in the Quran, which provides profound lessons on attaining righteousness. One of the key lessons from this section is the destructive nature of pride—a major obstacle in submitting to Allah’s will.
پہلے پارے کا مرکزی پیغام:
قرآن کا پہلا پارہ سورۃ الفاتحہ سے شروع ہوتا ہے، جو اللہ تعالیٰ سے ہدایت مانگنے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ یہی موضوع سورۃ البقرہ میں بھی جاری رہتا ہے، جو قرآن کی سب سے طویل سورۃ ہے اور تقویٰ حاصل کرنے کے گہرے اسباق فراہم کرتی ہے۔ اس حصے کا ایک اہم سبق یہ ہے کہ تکبر ایک تباہ کن صفت ہے جو انسان کو اللہ کی مرضی کے سامنے جھکنے سے روکتی ہے۔
The Command to Worship & Attain Taqwa (Surah Al-Baqarah 21)

Allah (SWT) addresses all of humanity with a powerful call:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ ٱعْبُدُوا۟ رَبَّكُمُ ٱلَّذِى خَلَقَكُمْ وَٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
“O mankind, worship your Lord, who created you and those before you, that you may become righteous.” *(Surah Al-Baqarah 21)*
This verse establishes two essential principles:
- Monotheism (Tawheed) – Recognizing Allah as the only One worthy of worship.
- Taqwa (Righteousness) – Cultivating God-consciousness through obedience.
The Story of Shaytan: A Lesson in Arrogance (Surah Al-Baqarah 34)
When Allah commanded the angels to prostrate before Adam (AS), Shaytan (Iblees) refused out of pride:
وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَـٰٓئِكَةِ ٱسْجُدُوا۟ لِـَٔادَمَ فَسَجَدُوٓا۟ إِلَّآ إِبْلِيسَ أَبَىٰ وَٱسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ ٱلْكَـٰفِرِينَ
“And [mention] when We said to the angels, ‘Prostrate before Adam’; so they prostrated, except for Iblees. He refused and was arrogant and became of the disbelievers.” *(Surah Al-Baqarah: 34)*
Why Did Shaytan Disobey?
- Pride & Superiority Complex: He believed he was better than Adam (AS) because he was made of fire, while Adam was made of clay.
- Rejection of Divine Command: His arrogance led him to challenge Allah’s decree.
- Eternal Consequences: His refusal turned him into an eternal disbeliever (Kafir).

عبادت کا حکم اور تقویٰ حاصل کرنے کی دعوت (سورۃ البقرہ: 21)
اللہ تعالیٰ پوری انسانیت کو ایک زبردست پیغام سے مخاطب فرماتے ہیں:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ ٱعْبُدُوا۟ رَبَّكُمُ ٱلَّذِى خَلَقَكُمْ وَٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
“اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا، تاکہ تم متقی بن جاؤ۔” (سورۃ البقرہ: 21)
اس آیت میں دو اہم اصول بیان کیے گئے ہیں:
- توحید – صرف اللہ کو عبادت کے لائق ماننا۔
- تقویٰ – اللہ کا خوف اور اس کی اطاعت کے ذریعے پرہیزگاری پیدا کرنا۔
شیطان کی کہانی: تکبر کا انجام (سورۃ البقرہ: 34)
جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو حضرت آدمؑ کو سجدہ کرنے کا حکم دیا تو شیطان نے انکار کر دیا:
وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَـٰٓئِكَةِ ٱسْجُدُوا۟ لِـَٔادَمَ فَسَجَدُوٓا۟ إِلَّآ إِبْلِيسَ أَبَىٰ وَٱسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ ٱلْكَـٰفِرِينَ
“اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا: آدم کو سجدہ کرو، تو سب نے سجدہ کیا، سوائے ابلیس کے۔ اس نے انکار کیا، تکبر کیا اور کافروں میں سے ہو گیا۔” (سورۃ البقرہ: 34)
شیطان نے کیوں نافرمانی کی؟
- تکبر اور برتری کا گھمنڈ: اس نے خود کو آگ سے پیدا ہونے کی وجہ سے افضل سمجھا، اور آدم کو مٹی سے کم تر جانا۔
- اللہ کے حکم کا انکار: اس کا غرور اسے اللہ کے حکم کو رد کرنے پر مجبور کر بیٹھا۔
- ہمیشہ کی ہلاکت: اس انکار کے نتیجے میں وہ ہمیشہ کے لیے کافروں میں شامل ہو گیا۔
یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ تکبر انسان کو اللہ کی رحمت سے دور کر دیتا ہے، جبکہ عاجزی اور اطاعت تقویٰ کی راہ ہے۔
Adam’s Mistake & True Repentance (Surah Al-Baqarah 36-37)
Unlike Shaytan, Adam (AS) and Hawwa (Eve) fell into disobedience but immediately repented:
فَأَزَلَّهُمَا ٱلشَّيْطَـٰنُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ
“But Satan caused them to slip out of it and removed them from that [condition] in which they had been…” *(Surah Al-Baqarah: 36)*
However, Adam (AS) did not persist in arrogance—he turned to Allah in sincere repentance:
فَتَلَقَّىٰٓ ءَادَمُ مِن رَّبِّهِۦ كَلِمَـٰتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ
“Then Adam received from his Lord [some] words, and He accepted his repentance. Indeed, it is He who is the accepting of repentance, the Merciful.” *(Surah Al-Baqarah: 37)*
The Fate of the Arrogant (Surah Al-Baqarah 206)
Allah warns about those who are too proud to repent:
وَإِذَا قِيلَ لَهُ ٱتَّقِ ٱللَّهَ أَخَذَتْهُ ٱلْعِزَّةُ بِٱلْإِثْمِ ۚ فَحَسْبُهُۥ جَهَنَّمُ ۚ وَلَبِئْسَ ٱلْمِهَادُ
“And when it is said to him, ‘Fear Allah,’ pride in the sin takes hold of him. Sufficient for him is Hellfire, and how wretched is the resting place.” *(Surah Al-Baqarah: 206)*
Key Life Lessons from Juz 1
- Pride Leads to Destruction – Shaytan’s arrogance cost him his place in Paradise forever.
- Repentance is Always Open – Unlike Shaytan, Adam (AS) humbled himself, and Allah forgave him.
- Taqwa Requires Humility – True righteousness comes from submission, not self-glory.
- Beware of Hidden Pride – Arrogance can manifest in jealousy, stubbornness, and refusal to admit mistakes.
How to Overcome Pride?
- Self-Reflection: Regularly assess your heart for arrogance.
- Seek Forgiveness (Istighfar): Repent sincerely when you err.
- Practice Humility: Remember that all blessings come from Allah.
- Avoid Blaming Others: Take responsibility for mistakes.

Dua for Protection from Pride
“اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ”
(O Allah, I seek refuge in You from the trials of this world and the punishment of the grave.)
آدمؑ کی غلطی اور سچی توبہ (سورۃ البقرہ: 36-37)
شیطان کے برعکس، حضرت آدمؑ اور حضرت حواؑ سے نافرمانی ہوئی، لیکن انہوں نے فوراً توبہ کی:
فَأَزَلَّهُمَا ٱلشَّيْطَـٰنُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ
“پھر شیطان نے ان دونوں کو بہکا دیا اور جس حالت میں وہ تھے، اس سے نکال دیا۔” (سورۃ البقرہ: 36)
لیکن حضرت آدمؑ نے غرور نہیں کیا، بلکہ اللہ کی طرف رجوع کیا:
فَتَلَقَّىٰٓ ءَادَمُ مِن رَّبِّهِۦ كَلِمَـٰتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ
“پھر آدمؑ نے اپنے رب سے کچھ کلمات سیکھے، اور اللہ نے ان کی توبہ قبول فرمائی، بیشک وہ بہت توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔” (سورۃ البقرہ: 37)
متکبروں کا انجام (سورۃ البقرہ: 206)
اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے خبردار کرتے ہیں جو تکبر کی وجہ سے توبہ نہیں کرتے:
وَإِذَا قِيلَ لَهُ ٱتَّقِ ٱللَّهَ أَخَذَتْهُ ٱلْعِزَّةُ بِٱلْإِثْمِ ۚ فَحَسْبُهُۥ جَهَنَّمُ ۚ وَلَبِئْسَ ٱلْمِهَادُ
“اور جب اسے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈرو، تو گناہ پر غرور اسے پکڑ لیتا ہے۔ اس کے لیے جہنم کافی ہے، اور وہ کیا ہی برا ٹھکانہ ہے!” (سورۃ البقرہ: 206)
پہلے پارے سے زندگی کے اہم اسباق:
- تکبر ہلاکت کا باعث ہے – شیطان کا غرور اسے ہمیشہ کے لیے جنت سے محروم کر گیا۔
- توبہ کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے – آدمؑ نے عاجزی سے توبہ کی، اور اللہ نے معاف کر دیا۔
- تقویٰ عاجزی سے حاصل ہوتا ہے – سچی نیکی اللہ کے سامنے جھکنے سے آتی ہے، نہ کہ خودپسندی سے۔
- چھپا ہوا تکبر خطرناک ہے – یہ حسد، ضد، اور غلطی نہ ماننے جیسے رویّوں میں ظاہر ہو سکتا ہے۔
تکبر سے کیسے بچیں؟
- اپنا محاسبہ کریں: دل میں چھپی برتری تلاش کریں۔
- استغفار کریں: جب بھی غلطی ہو، فوراً توبہ کریں۔
- عاجزی اپنائیں: یاد رکھیں، ہر نعمت اللہ کی طرف سے ہے۔
- دوسروں کو الزام نہ دیں: اپنی کوتاہی تسلیم کریں۔
تکبر سے بچاؤ کی دعا:
“اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ”
(اے اللہ! میں دنیا کے فتنوں اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔)
دل کو پاک کریں
غرور اور نفاق سے دل کو صاف کرنے کا بہترین موقع
آدمؑ کی عاجزی اور شیطان کے انجام سے سبق حاصل کریں، اور اللہ کے سچے، عاجز بندے بننے کی کوشش کریں۔
اللہ ہمارے دلوں کو پاک کرے، ہمیں اخلاص عطا فرمائے، اور تکبر سے محفوظ رکھے۔ آمین۔
Purify Your Heart
Ramadan is the perfect time to cleanse the heart from pride and hypocrisy. Let us learn from Adam’s humility and Shaytan’s downfall—striving to be humble servants of Allah (SWT).
May Allah purify our hearts, grant us sincerity, and protect us from arrogance. Ameen!
SOME MORE Suggestions: